Friday 18 January 2019

لاہور: مسلم لیگ(ق) سے تعلق رکھنے والے وزیر معدنیات پنجاب حافظ عمار یاسر نے کام میں مبینہ مداخلت پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق  پنجاب کے وزیر عمار یاسر وزارت سے مستعفیٰ ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفی پارٹی قیادت کو بھجوادیا ہے۔ حافظ عمار یاسر نے مبینہ طور پر اپنے کام میں بے جا مداخلت پر استعفیٰ دیا ہے۔
حافظ عمار یاسر نے چوہدری شجاعت اور پرویز الہیٰ کو بھیجے گئے اپنے استعفے میں کہا ہے کہ آ پ نے وزارت کے لئے میرا نام تجویز کیا جس پر احسان مند اور شکر گزار رہوں گا، میں نے وزارت کا منصب ملک و قوم کی خدمت کے لیے قبول کیا تھا، لیکن میری وزارت اور کام میں بلاوجہ رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، بے جا مداخلت کی وجہ سے اپنی وزارت میں پوری طرح کام نہیں کرپا رہا، جس کی وجہ سے وزارت سے استعفی دے رہا ہوں۔

Tuesday 15 January 2019

کسی بھی بات کو یاد رکھنے کا آسان ’سائنسی‘ نسخہ

کینیڈا: اگر آپ کسی بات یا سبق کو تا دیر یاد رکھنا چاہتے ہیں تو ماہرین نے اس کا سائنسی طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس شے کی کوئی تصویر بنائیں۔ ماہرین نے اس نسخے کو عمر رسیدہ افراد کے لیے انتہائی موزوں قرار دیا ہے کیونکہ اس سے یادداشت بھی بہتر ہوتے دیکھی گئی ہے۔
کینیڈا میں یونیورسٹی آف واٹرلو کے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ طریقہ الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی کیفیات کو روکنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ اس تکنیک کے لیے آپ کو ڈرائنگ کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ خاکوں (ڈوڈلنگ) کے ذریعے بھی یادداشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی ماہر میلیسا میِڈ نے کہا کہ عمر رسیدہ افراد میں ڈرائنگ اور خاکے سے یاد رکھنے کے بہت اچھے نتائج ملے ہیں۔ اب ماہرین نے ڈیمنشیا کے مریضوں کے لیے بھی اسے مؤثر پایا ہے جن کی یادداشت اور گفتگو تیزی سے زوال پذیر ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 48 مختلف شرکا کو شامل کیا جن میسے نصف کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی اور بقیہ نصف کی عمر 80 برس تھی۔ ان شرکا کو مختلف ورزشیں کرائی گئیں۔ پہلے مرحلے میں انہیں کوئی لفظ یا اس لفظ سے وابستہ کوئی تصویر یا خاکہ بنانے کا کہا گیا۔
ایک وقفے کے بعد رضا کاروں کو الفاظ دہرانے کا کہا گیا۔ ان میں نوجوانوں نے بوڑھوں کے مقابلے میں قدرے بہتر کارکردگی دکھائی لیکن دونوں گروہوں (جوان اور بوڑھوں ) نے وہ الفاظ سہولت سے دہرائے جن کے انہوں نے خاکے بنائے تھے۔ خاکہ سازی ایک سادہ سا کام ہےجسے روزمرہ زندگی میں اپنایا جاسکتا ہے اور اس سے یادداشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
مثلاً اگر سودا لینے جارہے ہیں تو کوشش کریں کہ دال، چاول اور دیگر اشیا کو لکھنے کی بجائے خاکے بنالیں تو بازار میں جاکر انہیں دہرانے میں آسانی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق سمعی، بصری، معنوی، زبانی اور حرکتی تجربات میں تصویر سازی سے یاد رکھنے کا عمل سب سے مؤثر ہے اور اسی بنا پر خاکہ سازی سے یاد رکھنے کا عمل بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

Monday 14 January 2019

ايون فيلڈ ريفرنس: نوازشریف، مریم، کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل خارج

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ايون فيلڈ ريفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپيل خارج کردی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے گذشتہ برس 6 جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال قید اور جرمانے، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور جرمانے جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر کو معطل کرتے ہوئے ان کی    رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نواز شريف، مریم نوااور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نيب نے سپريم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی سزا معطلی کے فیصلے کو فقہ قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کیس میں پیدا ہونے والے اہم آئینی نکات کے پیش نظر لارجر بینچ بنانے کا حکم دیا تھا۔
چيف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے آج کیس کی سماعت کی، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہر عالم شامل تھے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ضمانت منسوخی کے قواعد کے بارے میں بتائیں، ضمانت منسوخی کے پیرامیٹر آپ جانتے ہیں، وہ کون سے پیرا میٹر ہیں، جن پر ضمانت خارج ہو سکتی ہے'۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 'اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ شواہد کےمطابق سزا بھی نہیں بنتی'۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ہائیکورٹ نے ضمانت دینے کا اپنا اختیار استعمال کیا'۔
نیب وکیل نے دلائل کے دوران کہا کہ 'سزا معطلی یا ضمانت کی درخواست میں کیس کے میرٹ پر نہیں جایا جاتا'۔
جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ 'کس بنیاد پر ضمانت منسوخ کریں؟'
جس پر نیب وکیل نے جواب دیا کہ 'ہائیکورٹ نے نامساعد حالات کے بغیر ضمانت دے دی'۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ 'نیب کے راستے میں کیا مشکل ہے؟ جبکہ ضمانت کا حکم عبوری ہے'۔
جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ضمانت ہائیکورٹ دے چکی ہے اب کس بنیاد پر منسوخ کریں؟'
اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ 'نیب کا قانون خصوصی قانون ہے اور خصوصی حالات میں ضمانت ہو سکتی ہے'۔
تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ہو سکتا ہے ہائیکورٹ کا ضمانت دینے کا اصول غلط ہو'۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 'ہائیکورٹ نے اپنی آبزرویشن کو خود عبوری نوعیت کی قرار دیا، ضمانت کی اپیل کا غلط استعمال ہو تو وجہ منسوخی بن سکتی ہے'۔
جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 'ہائیکورٹ کا معطلی کا فیصلہ طویل ہے، فیصلہ مختصر بھی لکھا جا سکتا تھا'۔
انہوں نے مزید استفسار کیا کہ 'نواز شریف اس وقت آزاد شخص نہیں، جو شخص آزاد نہیں اس کی ضمانت کیوں منسوخ کرانا چاہتے ہیں؟'
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ 'ہائیکورٹ کا فیصلہ عارضی ہے، ہم اس میں مداخلت نہیں کر رہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'نواز شریف نے ضمانت کا غلط استعمال نہیں کیا اور ٹرائل کورٹ میں مسلسل پیش ہوتے رہے'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'بدقسمتی سے نواز شریف سلاخوں کے پیچھے ہیں'۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔

Saturday 12 January 2019

VOL بٹن کو ایک سے زائد مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ?

نیویارک: اسمارٹ فون کا والیم بٹن صرف آواز کو بڑھانے یا کم کرنے کے لیے ہی استعمال نہیں ہوتا بلکہ اسے مزید کئی آپشنز کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، مثلاً اسکرین ٹرن آف، فلیش اور اسکرین کی روشنی (برائٹنس )بڑھانا،وغیرہ وغیرہ۔
اگر آپ والیم بٹن کو ایک سے زائد مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بس ایک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنی پڑے گی۔ پلے اسٹور نے فری ایپ ’’بٹن میپر‘‘ انسٹال کریں اور ضروری اجازت دینے کے بعد ایپ قابل استعمال ہوجائے گی۔
نئے اسکرین پیج کھلنے پر’گو‘ کا آپشن ہوگا جس پر کلک کرنے سے اگلے پیج  پر رسائی مانگی جائے گی جسے آن کرنے پر والیم اپ اور والیم ڈاؤن کے آپشنز دیے جائیں گے۔
ملٹی پل فیچرز استعمال کرنے کے لیے جس بٹن کو آپ استعمال کرنا چاہتے ہیں اس کا انتخاب کریں۔ اس کے بعد تین آپشنز نظر آئیں گے جس میں سنگلٹیپ،ڈبلٹیپاورلانگایپس
پریس شامل ہیں
اس میں کسی ایک کا انتخاب کرنے پرنئے اسکرین پیج پر16 آپشنزدستیاب ہوں گے جسے والیم بٹن سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جب آپ کسی ایک آپشن کو منتخب کریں گے جیسے فلیش آپشن تو والیم بٹن دبانے سے فلیش آن ہوجائے گی۔ اسی طرح آپ پسندیدہ آپشنز کا انتخاب کرکے والیم بٹن سے اسے آن یا آف کرسکتے ہیں۔

Friday 11 January 2019

حضرت محمد مصطفی ﷺ کا حسن سلوک

انسان اپنے عزیزوں، رشتے داروں، تعلق داروں اور دوست احباب سے تو حُسن سلوک کرتا ہے، مگر اپنے کسی مخالف اور جانیں دشمن سے تو شاید ہی کوئی حسن سلوک کرے۔ مگر جن کا ہم کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئے ہیں اور جن کی غلامی پر ہم کو ناز ہے، وہ ہمارے پیارے نبی پاک صاحب لولاک اﷲ کے محبوب کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کا حسن سلوک مخالفین اور ظالم دشمنوں
تک کے لیے بھی اس قدر وسیع اور عام ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں آپؐ کے محاسن اور کمالات اور عفو عام اور حسن سلوک کے چند ایمان افروز واقعات قارئین کی نذر ہیں۔
ایک بار ایک یہودی اور ایک مسلمان کا مقدمہ حضور پاک ﷺ کی خدمت اقدس میں پیش ہوا، آپؐ نے مذہب اور عقیدے کا لحاظ کیے بغیر حقائق کی بنا پر یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ عدل و انصاف پر زور دیتے ہوئے آپؐ نے قرآن کریم کی یہ تعلیم پیش فرمائی ہے کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم بے انصافی سے کام لو، ہمیشہ عدل و انصاف کو قائم کرو، یہی تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔
صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور پاک ﷺ نے مشرکین مکہ سے معاہدہ کیا تھا کہ اگر مکہ سے کوئی شخص مسلمان ہو کر مدینہ حضور کے پاس پہنچے گا تو اسے واپس کیا جائے گا اور اگر کوئی مسلمان مدینہ سے واپس مکہ چلا جائے گا تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا۔ یہ شرط مسلمانوں کو اس وجہ سے سخت ناگوار تھی کہ بہت سے اسلام قبول کرنے والے مسلمانوں کو مکہ میں دُکھ دیے جاتے تھے اور وہ مجبور تھے کہ مکہ سے ہجرت کرکے حضور پاک ﷺ کے پاس مدینہ آجائیں، ایسے ہی لوگوں میں ابوجندلؓ اور سہیلؓ بھی شامل تھے، جن کو مکہ میں اسلام قبول کرنے کی وجہ سے سخت تکالیف دی جاتی تھیں، وہ مدینہ آگئے تھے۔ حضور پاک ﷺ کو جب اس بات کا علم ہوا تو آپؐ نے دشمن قوم سے بھی معاہدہ کی اس حد تک پابندی کی کہ ابوجندلؓ کو واپس مکہ بھجوا دیا، حالاں کہ انہیں وہاں سخت  اذیتیں دی جاتی تھیں۔ فتح خیبر کے موقع پر مفتوح یہودیوں نے درخواست کی ہمیں یہاں سے بے دخل نہ کیا جائے، ہم نصف پیداوار مسلمانوں کے حوالے کر دیا کریں گے۔
حضور پاک ﷺ نے ان کی درخواست کو بھی قبول فرما لیا، مگر افسوس یہودیوں نے اس احسان کے باوجود حضور پاک ﷺ سے یہ سلوک کیا کہ ایک یہودی عورت نے حضور پاک ﷺ کو زہر ملا گوشت کھلا کر شہید کرنے کی کوشش کی۔ حضور پاک ﷺ کو جب اس خوف ناک سازش کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے اس کو طلب فرمایا تو اس نے اقرار کیا کہ بے شک میری نیّت آپؐ کو قتل کرنا تھی۔ آپؐ نے فرمایا مگر اﷲ کی منشاء نہ تھی کہ تیری آرزو پوری ہوجائے۔ صحابہؓ نے اسے قتل کرنا چاہا تو آپؐ نے منع فرما دیا۔ حضور پاکؐ نے جب اس سے پوچھا کہ تمہیں اس ناپسندیدہ فعل پر کس بات نے آمادہ کیا تو اس نے جواب دیا کہ میری قوم سے آپؐ کی لڑائی ہوئی تھی، میرے دل میں آیا کہ آپؐ کو زہر دے دیتی ہوں، اگر واقعی آپؐ نبی ہوئے تو بچ جائیں گے۔
رسول پاک ﷺ نے جب اس کی یہ بات سنی تو اسے معاف فرما دیا۔ جان لیوا دشمنوں کے ساتھ ایسا سلوک یقینا عفو کی روشن مثال ہے جو تاریخ میں کہیں اور نہیں مل سکتی۔جنگ خیبر میں سرکار دوعالم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کا ایک اور عجیب اور ایمان افروز واقعہ بھی پایا جاتا ہے۔ ابھی محاصرہ جاری تھا کہ ایک یہودی رئیس کا گلہ بان جو اس کی بکریاں چرایا کرتا تھا، مسلمان ہوگیا۔ مسلمان ہونے کے بعد اس نے کہا: یا رسول اﷲ ﷺ! اب میں ان لوگوں کے پاس تو جا نہیں سکتا اور یہ بکریاں اس یہودی رئیس کی امانت ہیں، اب میں کیا کروں ؟ سرکار ﷺ نے فرمایا: بکریوں کا منہ قلعہ کی طرف پھیر دو اور ان کو پیچھے سے ہانک دو، اﷲ خود ان کو مالک کے پاس پہنچا دے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا اور بکریاں قلعے کے پاس چلی گئیں، جہاں سے قلعے والوں نے ان کو اندر داخل کرلیا۔
اس واقعہ سے پتا چلتا ہے کہ نبی پاک ﷺ کس قدر امانت و دیانت کے اصولوں پر عمل فرمایا کرتے تھے۔ کیا آج کل کے نام نہاد مہذب زمانے میں بھی اس کی کوئی مثال مل سکتی ہے کہ دشمن کے جانور ہاتھ آجائیں اور پھر انہیں واپس لوٹا دیا جائے۔آپ ﷺ جنگ میں مشغول تھے، دشمنوں نے مسلمانوں کی صفوں میں کچھ بدنظمی پائی اور ایک اعرابی تلوار سونت کر آپؐ کے سر پر آگیا اور کہنے لگا: یامحمد ﷺ تمہیں کون بچا سکتا ہے ؟ آپؐ نے فرمایا، اﷲ! یہ سن کر اس پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گرگئی، آپؐ نے فورا اسے اٹھا لیا اور فرمایا: اب تجھے کون بچا سکتا ہے؟ وہ کافر بولا آپؐ نے مجھے اسیر کر لیا، اب دوسرے قید کرنے والوں سے بہتر سلوک مجھ سے کیجیے۔
آپؐ نے اسے معاف کرکے رہا فرما دیا۔ جب وہ اپنے لوگوں میں واپس آیا تو کہنے لگا: میں اس وقت دنیا کے سب سے عظیم آدمی کے پاس سے آرہا ہوں۔ جس کسی نے حضور ﷺ کو آزار پہنچایا اگرچہ آپؐ ذی مقدرت تھے تاہم آپ ﷺ نے اسے معاف فرما دیا۔ آپؐ سب سے زیادہ حلیم اور معاف کرنے والے تھے باوجود مقدرت دوسروں پر ہمیشہ رحم فرماتے۔ایک موقع پر ایک یہودی نے حضور اکرم ﷺ سے قرض کی ادائی میں سختی کرتے ہوئے گستاخی کے کلمات کہے اور حضور پاک ﷺ کے گلے میں چادر ڈال کر بل دیا، آپ سرکار ﷺ کی رگیں ابھر آئیں، حضرت عمر ؓ اس موقع پر موجود تھے وہ یہ صورت حال دیکھ کر بے قابو ہوگئے، انہوں نے بڑی سختی سے یہودی کو ڈانٹا اور کہا! او خبیث  اگر سرکار ﷺ نہ ہوتے تو میں تیرا سر توڑ دیتا۔ یہ سن کر رحمت عالم ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو نرمی سے فرمایا عمر! تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، تمہیں چاہیے تھا کہ اس سے نرمی سے سمجھاتے، کیوں کہ ابھی اس کے قرض کی ادائی کی میعاد میں تین دن باقی ہیں، اور تمہیں مجھے یہ کہنا چاہیے تھا کہ قرض وقت پر ادا کرو۔
اس کے بعد حضرت عمرؓ کو حکم دیا کہ تم میری طرف سے اس کا قرض بے باق کر دو اور بیس صاع کھجور مزید اپنی طرف سے اس سخت کلامی کے تاوان کے طور پر اسے ادا کرو۔ یہ رحمت دوعالم ﷺ کا کردار ہے کہ کس طرح آپؐ نے اپنے دشمنوں سے معاملہ فرمایا۔کعب بن زبیر جو عرب کا مشہور شاعر تھا اور ہمیشہ سرکار دوعالم ﷺ اور اسلام کی مخالفت میں شعر کہہ کر لوگوں کو اشتعال دلایا کرتا تھا اس کے دل کو اﷲ نے بدل دیا اسے بھی آپؐ نے معاف فرما دیا۔ وہ آپ ﷺ کی مدح میں ایک مشہور قصیدہ لے کر حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا۔
غزوہ بنو مصطلق میں رئیس المنافقین عبداﷲ بن ابی سلول نے سرکار دوعالم ﷺ کی شان میں گستاخی کا یہ فقرہ کہا کہ مدینہ جا کر میں جو سب سے زیادہ معزز ہوں سب سے زیادہ ذلیل شخص کو مدینہ سے نکلوا دوں گا ( نعوذباﷲ)۔ ایسی گستاخی پر صحابہ کرامؓ نے چاہا کہ اسے قتل کر دیا جائے کیوں کہ یہ گستاخ رسول ﷺ ہے۔ مگر حضور پاک ﷺ نے انہیں اس سزا کی اجازت نہیں دی۔ گستاخی کے اس فقرے کا جب اس کے مخلص بیٹے کو علم ہوا تو اس نے حضور ﷺ سے اپنے گستاخ باپ کو خود قتل کر دینے کی اجازت طلب کی تو آپؐ نے اسے بھی منع کیا اور فرمایا کہ ہم تمہارے باپ سے نرمی اور احسان کا معاملہ کریں گے اس کے باوجود غیرت مند بیٹے نے مدینہ میں داخل ہونے سے قبل اپنے باپ کو گھوڑے سے اتار لیا اور اس سے جب تک یہ کہلوایا کہ وہ خود مدینہ کا سب سے زیادہ ذلیل ہے اور محمد ﷺ سب سے زیادہ معزز ہیں، اس کو چھوڑا نہیں۔ یہی عبداﷲ بن ابی سلول جب فوت ہوا تو اس کے مخلص بیٹے نے حضور پاک ﷺ سے جنازہ پڑھنے کی درخواست فرمائی تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں جنازہ پڑھ دیتا ہوں۔
یہ سن کر حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ خدا پاک نے قرآن میں منافق کا جنازہ پڑھنے سے منع کرتے ہوئے یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر آپ ستّر بار بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں تو پھر بھی اﷲ ان کی مغفرت نہیں کرے گا۔ یہ سن کر سراپا رحمت ﷺ نے فرمایا کہ میں اس کے لیے اکہتّر بار مغفرت کی دعا کروں گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب اپنے نبی پاک ﷺ کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور آپس میں پیار و رواداری و محبت بھائی چارہ قائم کریں۔
اﷲ اپنے محبوب پاکؐ کے صدقے ہماری اور پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔
دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ کئی عرصے سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جس کے لیے کمپنیاں سپریم کورٹ بھی گئیں اور ادویات کی فراہمی بند کرنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
جیونیوز کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق مختلف ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے اور یہ اضافہ دوا کی پیکنگ پر تحریر کرنا ہوگا۔